حضرت ابوبکر صدیقؓ اور جمیع صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کی نظر میں عقیدۂ ختم نبوت ﷺ کی کیا اہمیت تھی ؟

2699193 Hazratmuhammadpbuhx 1725551730 981 640x480

ختم نبوت کا عقیدہ اسلام کا وہ بنیادی اور اہم عقیدہ ہے جس پر پورے دین کا انحصار ہے، اگر یہ عقیدہ محفوظ ہے تو پورا دین محفوظ ہے، اگر یہ عقیدہ محفوظ نہیں تو دین محفوظ نہیں۔ قرآن کریم میں ایک سو سے زاید آیات اور ذخیرہ احادیث میں دو سو سے زاید احادیث نبویؐ اس عقیدے کا اثبات کر رہی ہیں۔ جن میں پوری تفصیل سے ختم نبوت ﷺ کے ہر پہلو کو اجاگر کیا گیا ہے۔

قرون اولیٰ سے لے کر آج تک پوری امت مسلمہ کا اجماع چلا آرہا ہے کہ حضور اکرم ﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کفر ہے.. امام اعظم امام ابوحنیفہ رحمۃ اﷲ علیہ کا یہ فتویٰ ہے کہ حضور خاتم الانبیاء ﷺ کے بعد مدعی نبوت سے دلیل طلب کرنا یا معجزہ مانگنا بھی کفر ہے۔ اس سے عقیدۂ ختم نبوت ﷺ کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔

Image

خلیفۂ اوّل حضرت ابوبکر صدیقؓ نے عقیدۂ ختم نبوتؐ کے تحفّظ کے لیے جو عظیم قربانیاں دیں وہ تاریخ کے صفحات میں موجود ہے۔

حضرت ابوبکر صدیقؓ اور جمیع صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کی نظر میں عقیدۂ ختم نبوت ﷺ کے تحفّظ کی جو اہمیت تھی اس کا اس بات سے بہ خوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مدعی نبوت مسیلمہ کذاب سے جو معرکہ ہوا اس میں بائیس ہزار مرتدین قتل ہوئے اور 1200کے قریب صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم نے جام شہادت نوش فرمایا، جس میں600 کے قریب تو حفاظ اور قراء تھے حتیٰ کہ اس معرکے میں بدری صحابہ کرامؓ کی قیمتی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کردیا مگر اس عقیدے پر آنچ نہیں آنے دی۔

حضور ﷺ کی حیات طیبہ میں دین اسلام کے لیے شہید ہونے والے مردوں‘ عورتوں‘ بچوں و بوڑھوں اور نوجوانوں کی تعداد 259 ہے اور اس دوران قتل ہونے والے کفار کی کل تعداد 759 ہے جو کہ کل تعداد 1018 بنتی ہے۔ جب کہ ختم نبوت ﷺ کے تحفّظ کے لیے لڑی جانے والی صرف ایک جنگ میں شہداء و مقتولین کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔

انیسویں صدی کے آخر میں بے شمار فتنوں کے ساتھ ایک بہت بڑا فتنہ ایک خود ساختہ نبوت قادیانیت کی شکل میں ظاہر ہوا۔ جس کی تمام تر وفاداریاں انگریز طاغوت کے لیے وقف تھیں، انگریز کو بھی ایسے ہی خاردار خود کاشتہ پودے کی ضرورت تھی جس میں الجھ کر مسلمانوں کا دامن اتحاد تار تار ہوجائے اس لیے انگریزوں نے اس خود کاشتہ پودے کی خوب آب یاری کی۔ اس فرقے کے مفادات کی حفاظت بھی انگریزی حکومت سے وابستہ تھے۔

Source File

For more:- paknetizens.com

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *